آخر کبتک یہ عیاشیوں کا بندربانٹ میں اپنے لاسٹ کالم جسے قارین نے ای میل کے ذریعےمجھے لکھتے رہنے کی ہمت دلای جسکے لیے میں
سبکا ممنون ہوں اور اس امید کے ساتھ آج پھر لکھنے کی کوشش کررہا ہونکہ شاید میری بات میں کچھ اثرہو۔
بےحسی
، بےغیرتی، ملک کو لوٹنے اور اپنی امارتیں بنانے میں مصروف ہمارےحکمرانوں
اور سیاستدانوں کو نہ ہی عوام سے کسی طور کوی ہمدردی ہے اور نہ ہی یہ
ڈر کہ انہیں مرنا بھی ہے لیکن ایک امید کی کرن پاکستانیوں کو عمران خان کی
صورت میں نظر آنے لگی ہے، روشنی کا چراغ محسوس ہونے لگا ہے
ایسا دلی طور پر محسوس ہونے لگا ہے کہ جیسے عمران سارے پاکستانیوں سے
کہہ رہا ہے کہ ناامید نہ ہو ہم سب ملکر پاکستان سے کرپشن اور مورثیت سیاست
کاخاتمہ ، ہر پاکستانی کے لیے مساوی انصاف ، تعلیم اور
پاکستان کو دنیا میں ایک عزت کامقام حاصل کرواینگے اور کرپٹ حکمرانوں
اور سیاستدانوں کا مکمل احتساب اور لوٹی ہوی ایک ایک رقم واپس پاکستان کو
دلواینگے۔ میں دل سے یہ بات مانتا ہوں اور اپنے پاکستانیوں
سے پورے خلوص کے ساتھ کہنا چاہتا ہونکہ اپنی زندگی میں امید کا دامن مت
چھوڑو کیونکہ امید ہے تو ہم میں سے ہر ایک امن محبت اور پیار کے ساتھ رہ
سکتا ہے ۔ نفرتوں کے خول سے ایک دوسرے کے لیے پیاراور خلوص
کو اجاگر کرنا ہوگا۔ کوی پنجابی،مہاجر،سندھی،پٹھان نہیں بلکہ صرف اور
صرف پاکستانی بنکر قاید اعظم کے قول اتحاد، تنظیم، اور یقین محکم کو سچ کر
دکھانا ہوگا جسکا عملا ً اظہار صرف اور صرف عمران ہی کر
رہا ہےباقی سبتو صرف اور صرف بیان بازی میں مصروف ہیں اور ابتو ان
لٹیروں نے حد ہی کردی اور بجاے اسکے کے پاکستانیوں کو اپنے اندرونی و
بیرونی ا ثاثوں کاروبار اور اکاونٹس کے دستاویزی ثبوت فراہم کرنے
کے عمران کو نیچا دکھانے کے لیے من گھڑت دستاویزات سامنے لے آے لیکن
عمران نے انلوگوں کی طرح بیان بازی نہیں کی بلکہ اپنے اثاثوں کےدستاویزی
ثبوت سارے پاکستان کی عوام میں لیکر آگیا لیکن ان لٹیروں کو
اسپر بھی شرم نہ آی الٹا دوسرے ہی دن اخبار میں بیان دےدیا کہ عمران نے
ابھی بھی اپنےپورے اثاثوں کے دستاویزات فراہم نہیں کیے۔
میں
آج پورے پاکستان کی وساطت سے ان سب سے کہتا ہونکہ تم لوگوں سے تو ہم
باربار
مانگتے رہے کہ اپنے اپنے اثاثوں کا ہم پاکستانیوں کو دستاویزی ثبوت
دکھاو کبھی تم میں سے کسی ایک نے بھی عمران کی طرح ایسا کیا نہیں کیونکہ تم
سب لٹیرے ہو اور نہ ہی کبھی تم ہم عوام کے سامنے ایسا کچھ
لاسکتے ہو چلو اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ عمران نے اپنی ۷۵٪ جایداد کے بارے میں ہمیں بتایا اور ۲۵٪ نہیں
بتایا مگر تم میں تو اتنی بھی جرات نہیں کہ اپنی ان امارتوں کے بارے میں
عوام کو دستاویزی
ثبوت فراہم کرسکو جنکے بارے میں ہر پاکستانی جاننا چاہتا ہے۔ عمران میں
اتنی اخلاقی جرات تو ہے کہ اپنے اوپر لگے الزام کو عوام کے سامنےفورن لے
آیا ۔
آیندہ
ہونے والے الیکشن میں اس بات کو یقینی بنوانا ہوگا کہ جو پارٹی اور
امیدوار
الیکشن میں کھڑے ہوں انسبکو دس سال کے اپنے جمع کراے اثاثوں کے
دستاویزات عوام میں لانا ہونگے جسطرح عمران نے اپنی پریس کانفرنس میں عوام
میں لایا ہے اب صرف زبانی کہہ دینے سے یا پھر اخباری بیان دیدینے
سے پاکستانی عوام نہیں مانے گی اسکے بعد ہی وہ الیکشن میں کھڑے
ہوسکینگے ۔ اب ۹۸٪ پاکستانیوں کو یہ ۲٪ لٹیرے
جو کہ کبھی سندھی اور کبھی پنجابی کارڈ استعمال کیا کرتے تھے اور مظلوم
عوام کو بیوقوف بنا
کر لوٹا کرتے تھے وہ اب نہیں ہوسکے گا کیونکہ ہر ظلم کی ایک حد ہوتی ہے
اور اب حساب دینے کا وقت قریب ہے۔ اب ہم کو ایک کپتان ملنے کی امید ہوگیی
ہے جو پورے پاکستانیوں کو اس کرپشن اور ذلت کے دلدل سے
انشااﷲ ضرور نکال لایگا کیونکہ وہ ایک بار پہلے بھی ہم پاکستانیوں کو
خوشیاں دے چکا ہے جب اسنے کپتان کی حیثیت میں ایک ہارے ہوے ورلڈکپ کے فاینل
کو جیت میں بدل کر دنیاے کرکٹ پر باور کروادیا تھا کہ ہم
پاکستانی کسی وقت بھی ہاری ہوی بازی جیتنے کا عزم رکھتے ہیں۔ مجھے آج
بھی وہ یاد ہے کہ اپنی مایوس اور ہاری ہوی ٹیم کے کھلاڑیوں کو عمران کا
کہنا کہ ہارنے کی پرواہ نہ کرنا اپنا صرف ١۰۰٪ میدان میں دینا اور پھر ساری دنیا نے دیکھا وہ دن میں کبھی نہ بھول سکوں گا رمضان کی شاید
١۷ تاریخ
تھی اور ہم جدہ میں روزے سے تھے اور جیسے ہی رمیزراجہ نے عمران کی بال پر
کیچ کیا گھر میں ہر
کوی خوشی سے چیخ پڑا تھا اور ہم سارے پاکستانی پاکستان اور سعودی عرب
کا پرچم لہراتے اپنی گاڑیوں میں کورنیش کی طرف نکل گیے تھے اس دن پورے
پاکستان میں اور دنیا میں ہر جگہ رہنے والے پاکستانیوں کے
چہروں پر خوشیاں بکھیرنے والا یہی کپتان عمران خان تھا جسکی قایدانہ
صلاحیتوں اور اسکے سارے کھلاڑیوں کی محنت نے ہمیں وہ دن دکھایا تھا اور آج
وہی کپتان باربار ہم پاکستانیوں سے کہہ رہا ہے کہ ایک ٹیم
بنکر مجھے کپتانی دو میں کرپشن اور ان سارے لٹیروں سے جو ابتک میوزیکل
چییر اپنی اپنی حکمرانی کرنے کے لیے صرف اور صرف اپنے خاندانوں اور دوستوں
کے ذریعے ملک کو لوٹتے رہے ہیں ان سے ہمیشہ کے لیے نجات
دلانے کی کوشش کرونگا تاکہ پھر کوی پاکستانی اپنی غربت کی وجہ سے
خودکشی پر مجبور نہ ہوسکے۔ ایک ایسا انصاف جو سب پاکستانیوں کے لیے ہو ایسا
نہیں کے امیروں کے لیے کچھ اور غریبوں کے لیے کچھ۔ پہلے تک
میں خود یہ کہتا تھا کہ عمران کے پاس کوی ٹیم نہیں ہے کیونکہ حقیقت میں
میری نظر میں انکے ساتھ صرف ایک ہی محب وطن پاکستانی کو دیکھا تھا جنکو
میں بذات خود اپنی نوجوانی کے دنوں سے جانتا ہوں اور وہ ہیں
احسن رشید بھای جنکو میں جدہ سے جانتا ہوں کیونکہ وہ ان چند پاکستانیوں
میں وہاں ہوا کرتے تھے جو کہ کی پوسٹوں پر تھے اور ہر طرح سے پاکستانیوں
کے لیے جی جان سے کیا کرتے تھے مگر اب جب لاہور کے عوامی
جلسے میں خاص طور پر نوجوانوں نے وہاں جمع ہوکر سارے پاکستان کو یہ
بتادیا کہ عمران جو کہتا تھا کہ سونامی آنے والی ہے تو اب وہ شروع ہوچکی
اور جب ہر کوی عمران کو جواین کر رہاہے تو اب وہ لٹیرے یہ کہنے
لگے کہ اب کونسے فرشتے عمران اپنی پارٹی میں لے رہا ہے اب عمران ٹیم
بنانے لگا تو ان سب کو پھر تکلیفیں شروع ہوگیں ۔ عمران بارہا پاکستانیوں سے
کہہ چکا ہے کے آنے دو سبکو لیکن ٹکٹ صرف اور صرف انہیں
ملیں گی جو اپنی جایدادوں کے دستاویزات جمع کرواینگے اور انشااﷲ وہ
اپنی بات پر قایم رہنے والا انسان ہے اور وہ ایسا ہی کریگا۔ اسکی باتوں میں
سچای نظر آتی ہے جسکے لیے ہم پاکستانیوں کو یقین کرنے کا دل
کرتا ہے اسنے ان رپورٹرز کو بھی جو کسی طور پر عمران کے منہ سے ایسی
بات نکلوانے کے خواہشمند ہیں کہ جس سے انکے اخبار یا چینلز کی رینکنگ میں
اضافہ ہوسکے جیسے لاسٹ پریس کانفرنس میں ایک رپورٹر کا سوال
کہ آپ م کیو م کے لیے کچھ نہیں کہہ رہے صرف نون لیگ اور پیپلز پارٹی کو
ہی ٹارگٹ کیا ہوا ہے تو اسکے جواب میں عمران نے یہ کہہ کر انکو لاجواب
کردیا کہ تم مجھے ان سے لڑوانے کے پیچھے کیوں پڑے ہو جو کبھی
اپنے طور پر اقتدار میں آے ہی نہیں اور میں کسی ایک کی ذات پر نہیں
بلکہ انلوگوں سے جو بارہا بار اقتدار میں آکر صرف اپنی امارتیں کھڑی کرنے
میں لگے رہتے ہیں انسب کو اب حساب دینا ہوگا۔
یہ
اقتدار کے بھوکے جو ہمیشہ سنہرے خواب دیکھا کر معصوم پاکستانیوں سے ووٹ یہ
کہہ کر
کے ہم آپکے خادم ہیں اور اقتدار میں آکر ساری پریشانیاں ختم کردینگے
اور جیسے ہی اقتدار میں آتے ہیں پھر ساری انکی خادمیت ختم ہوجاتی ہے اپنے
انہی ووٹروں کو چھ چھ گھنٹے سڑکوں پر ٹریفک رکواکر جب تک کے
انکی گاڑیاں نہ چلی جایں تکلیف میں مبتلا رکھتے ہیں ۔بھلا ہو ہمارے
وزیراعظم کا کہ جنکی خواتینوں نے تو دنیا میں ایک ریکارڈ شاپنگ کا بنوادیا
کیونکہ شاید ہی کسی امیر ملک کے سربراہوں کی فیملی نے ایک دن
میں آٹھ لاکھ پونڈز کی ہیرالڈز سے شوپنگ کی ہوگی جو ہمارے جیسے غریب
ملک کے وزیراعظم کی خواتین نے کی تھی کوی پوچھنے والا ہی نہیں ان سبکو کہ
کہاں سے یہ پیسے تمہارے پاس آے۔ جتنا ہو جیسے ہو پاکستان اور
پاکستانیوں کو لوٹ لو یہ ہے ان سب کی پالیسی۔ کہتے ہیں نہ کہ دیر ہے
اندھیر نہی اور جو بوو گے وہی آخر میں پاو گے تو اب تیار ہوجاو اور اس بار
ہم پاکستانی تمہیں پہلے کی طرح ملک سے بھاگنے بھی نہیں
دینگے اور جسنے کسی لٹیرے کو بھاگنے میں مدد کی وہ بھی نہ بچ سکے گا
اور اگر کوی بھاگ بھی گیا تو اس بار جس ملک میں بھی وہ جایگا وہاں پر موجود
پاکستانی انہیں وہاں کے قانون کے تحت واپس پاکستان
بھجواینگے انکو پاکستان کی لوٹی ہوی دولت سکون سے کھانے نہیں دینگے اور
یہ صرف حکمرانوں یا سیاستدانوں کے لیے ہی نہی بلکہ ہر اس انسان کو جسنے
اپنے اپنے منصب پر رہ کر کرپشن کی ہے انسب کا احتساب
ہوگا۔
آخر
میں عمران خان کے لیے کہ پاکستانیوں کو اقتدار میں آکر صرف اور صرف
پاکستانی ہی
ماننا پنجابی پٹھان سندھی اور مہاجر نہ بنوانا۔ ان لٹیروں کا احتساب
ساری عوام کے سامنے کروانا اور انمیں سے کسی کو کسی طور ملک سے فرار نہ
ہونے دینا اور جو کوی بھی انہیں بھاگنے میں مدد کرے اسے بھی
سخت سے سخت سزا ملنی ہوگی اورٹی وی پرگرام فرنٹ لاین کے انکر کامران
شاہد کی یہ بات میرے دل کو لگی جو انہونے آپکو اپنے پروگرام کے آخر میں کہی
تھی کہ اگر صرف آپنے قیادت سنبھالنے کے بعد مورثیت کی
سیاست کو پاکستان سے ختم کردیا تو کرپشن کا خاتمہ خود اپنے انجام کو
پہونچ جایگا کیونکہ یہ خاندانی اجارہ داری نے پاکستان کو بلکل کھوکھلا کر
دیا ہے۔ پاکستان ہمارے بزرگوں نے اس لیے نہیں بنایا تھا کہ
اسپر صرف چند خاندانوں کی حکمرانی ہو بلکہ ہر پاکستانی کو یہ حق ہے کہ
وہ اپنی قابلیت کی بنیاد پر کسی بھی عہدے کا اہل ہوسکتا ہے اورعمران آپکا
موٹو بھی یہی ہے تو آپنے اسکو ختم کرنا ہے اگر تم نے
پاکستانیوں کی امیدوں کو توڑا تو پاکستان کا بچہ بچہ تمہیں کبھی معاف
نہیں کریگااور نہ ہی اﷲ۔
ایک
بات آخر میں اور جانے سے پہلے میں سب قارین کو یہ بتاتا چلوں کہ میرا کسی
بھی
سیاسی پارٹی سے کوی تعلق نہیں اور نہ ہی کوی جرنلسٹ ہوں جسے کالم لکھنے
کا فن آتا ہو بس میں تو اپنے جذبات اور احساسات کو اپنے پاکستانیوں میں
پہونچانے کی کوشش کرتا ہوں ، میرے نذدیک ہر وہ پاکستانی
قابل عزت ہے جو پاکستان کی بہتری کے لیے سوچتا ، محسوس کرتا ہے اور
پاکستان کے لیے کچھ کرتا ہے چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو میں یہ
بھی مانتا ہونکہ ہر پارٹی میں مخلص اور ملک سے محبت کرنے
والے لوگ بھی موجود ہیں لیکن وہ اپنی پارٹی کے کرپٹ لوگوں کے لیے آواز
کیوں نہیں اٹھاتے چاہے وہ انکے لیڈران ہی کیوں نہ ہوں۔ میں یہاں پر اگر
پاکستان کی ایک اور پارٹی کا ذکر نہ کروں تو یہ میری ذیادتی
ہوگی کیونکہ وہ پاکستان میں پہلی واحد پارٹی ہے جسنے صرف لویر مڈل کلاس
اور مڈل کلاس کے لوگوں کو ہی انتخابات میں ٹکٹ دیکر پاکستان کے ایوانوں
میں پہونچایا اور وہ ہے م کیو م کسی کو انسے چاہے کتنا ہی
اختلاف کیوں نہ ہو اس پارٹی کے ہر ممبر قومی و صوبای اسمبلیز کے اثاثوں
کے متعلق کبھی کوی بات سننے کو نہیں ملی اور انکے لوگ بھی ہمیشہ کرپشن ،
اور مورثی سیاست کے خلاف بات کرتے رہے ہیں اور نہ ہی انکے
کسی ایک ممبر کا نام جعلی ڈگری والوں میں آسکا ہے۔
ہر دردمند پاکستانی کے دل کی شاید آج یہی آواز ہے اور میں ان سب پاکستانیوں کی جو
پاکستان میں یا غیرممالک میں رہتے ہیں انکے جذبات کو اپنی تحریر کے ذریعے کاغذ کی نذر کر رہا ہوں کیونکہ ۵۳ سال
ہوگیے مجھے اس دنیا میں آے اور اﷲ سے بس صرف ایک ہی صدق دل سے دعا ہے کہ
اس دنیا سے جانے سے
پہلےاپنے پاکستان میں ایسا حکمران دیکھ جاوں جو دل سے پاکستان اور
پاکستانیوں کے لیے درد رکھتا ہو اور جہاں ہر کوی صرف اور صرف پاکستانی ہو ،
جہاں ہر پاکستانی کے لیے ایک ہی جیسا انصاف ہو۔ انشااﷲوہ دن
دور نہیں اور ایک پاکستانی کی حیثیت سےمجھے امید ہے کہ عمران
پاکستانیوں کو مایوس نہیں کرینگے۔
امید کرتا ہونکہ پہلے کی طرح قارین مجھے اس کالم پر اپنی راے ضرور ارسال کرینگے
جو کہ آپ یہاں یا پھر فیس بک میں نیشن آف پاکستان پر بھی کرسکتے ہیں ۔
تحریر ۔ ق۔عزیز