رمضان مبارک ۔ پاکستان کی آذادی مبارک
اس سال ماہ رمضان کا
مبارک اور بابرکت مہینہ شروع ہوچکا ہے اور آج ہر سال کی طرح ہمارے پیارے
وطن پاکستان کی یوم آذادی کا بھی دن آگیا ہے ۔ ماہ رمضان
کا مہینہ جو ہم مسلمان روزے رکھتے ہیں اور اس مہینے کے صہی مقصدکو دل
سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں انلوگوں کا سوچکر جنہیں سال میں نجانے کتنے دن
کھانا میسر نہیں ہوتا۔ ہر سال کی طرح ہم پاکستان کی آذادی
کا دن بھی ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر تا ہے کہ ہمارے قاید اور ہمارے
بزرگوں نے جو ہمیں یہ آذادی دلوای ہم اسکے ساتھہ کیا کر رہے ہیں ۔ اس سال
کا یوم آذادی تو ہم پاکستانی کیی برسوں تک نہ بھلا سکیں گے
کیونکے پچھلے صرف چند دنوں میںپہلے ایک کمرشل ایرلاین کے حادثے مین ۲۵۲
لوگوں کی اموات اور وہ غم ابھی سارے پاکستانیوں کے ذہینوں میں بلکل تاذہ
ہی تھا کہ اﷲ کی طرف سے ایک ناگہانی عذاب سیلاب کی شکل میں
پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوا ہے جس میں خاندان کے خاندان
اپنی جانوں سے چلے گیے نجانے کتنے پاکستانی بےگھر نجانے کتنے خاندان بے
سروسامانی میں بھوکے پیاسے آس لگاے
ہیں۔
اگر کبھی کوی وقت ہے
کہ ہم مظاہرہ کریں رمضان کے اصل معنی کو سمہجنے کا اور یوم آذادی کی اصل
اہمیت کو جاننے کا تو وہ اب ہے اس سال اور صرف اور صرف اس
وقت إ بھلادیں ہم وہ سب تعنے دینا گلے کرنا کہ ًوطن نے یہ نہیں دیا
وطن نے وہ نہیں دیا اگر ہم اپنے اندر جھانک کر دیکھیں کہ ہمنے اپنے وطن کو
کیا
دیا ہمنے اپنے وطن
کو کس حال میں پہونچادیاً آج وہ وقت اگیا ہے ہمیں ثابت کرنے کا کیونکہ
رمضان کا یہ مبارک مہینہ ہمیں یہی باور کراتا ہے کہ ہم
دل سے وہ درد محسوس کریں انلوگوں کے لیے جو اج بے سروسامانی میں بھوکے
پیاسے ہیں مدد کریں انکی جو صرف اور صرف ہمیں دیکھہ اور پکار رہے ہیں۔ آج
اس آذادی کے دن کے موقعے پر ہمیں یہ نہی بھولنا چاہیے کہ
آذادی کا پھل ہم سبکو ہماری آذادی کی ذمہ داری بھی صرف اور صرف ہمنے
ہی سنبھالنی ہے۔
آیں اور آج ہم سب
پاکستانی جہاں جہاں دنیا میں ہم مقیم ہیں اور وہ جو پاکستان میں ہیں ہمارا
مطلب ان ننانوے فی صد پاکستانیوں سے ہے جنکے دلوں میں
پاکستان اور اسکے لوگوں کے لیے محبت اور تڑپ موجود ہے کہ ہم سب کل نہیں
بلکہ آج جو جو ثاحب حثیت ہیں وہ اس ماہ مبارک مہینے کے ہر دن اپنے وصاٰیل
سے اتنا دے سکیں کہ جس سے ایک بےگھر خاندان کی ایک دن کی
خوراک کا انتظام ہو سکے۔ اگر صرف آٹھہ فی صدپاکستانی گھرانے یہ مدد
سیلاب ذدگان کے لیے کردیں تو ہم ایکسو پچھتر ملین پاکستانی جنمیں سے تقریبن
چودہ ملین پاکستانی جو اس سیلاب کی ذد میں آگیے ہیں ہم ان
متاثرہ خاندانوں کی اس پورے ماہ کی خوراک کی ظروریات پوری کرسکتے ہیں۔
بھول جایں آج ہم اپنے ان سارے نااھل حکمرانوں اور لیدروں کو اور
ایک فی صد اپنے میں مگن لوگوں کو جو اس کڑے وقت میں بھی اپنی جیبیں ناجایز
طور پر بھرنے میں لگے
ہوے ھیں کاش کہ آج وہ سب عوام کی لوٹی ہوی دولت کا کچھہ حصہ ان متاثرہ
خاندانوں کو دے رہے ہوتے لیکن نہیں وہ تو اس مشکل وقت میں بھی اپنی جیبیں
جتنا بھر سکیں بھرنے میں لگے ہوے ہیں۔ انہیں انکے حال پر
چھوڑ دیں اﷲ انسے اسی دنیا میں اسکا حساب لے گا انشااﷲ۔
لیکن ہم سب نے تو یہ
کرنا ہے اور ویسے بھی ہر سال جو ثاحب حثیت ھیں وہ تو رمضان کے مہینے میں
کرتے ہی ہیں مگر اس سال تھوڑا زیادہ پچھلے سالوں سے کرنا
ہوگا ایک مقصد کے ساتھہ ایک مشن کو لیکر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا
جسکا آج ہمارے پیارے وطن پاکستان کو سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ہم اپنے قاید اور
بزرگوں کو شرمندہ نہیں ہونے دینگے کیونکہ ہم ہیں پاکستانی جو آپس میں لڑتے
ہیں جھگڑتے ہین لیکن پیار بھی اپنوں ہی سے کرتے
ہیں۔
اﷲ نگہبان ہمارے پاکستان کا پاکستان زندہ باد پایندہ باد۔
تحریر۔ قوی العزیز عبدالمعید