Nation of Pakistan

Nation of Pakistan
Yes, We can bring change in Pakistan

Sunday, August 29, 2010

پاکستان کرکٹ پر میچ فکسنگ کا الزام ۔ آخر اور کبتک ذ لت اور رسوای | Q.Aziz


 
 
ایک بار پھر پاکستان کی کرکٹ ٹیم پر میچ فکسنگ کا الزام انگلینڈ کے ایک اخبار نے شہادتوں کے ساتھھ سامنے لایا ہے اور اسکاٹ لینڈ یارڈ کی پولیس اسکی تفتیش میں لگی ہوی ھے۔ اس بار تو اسمیں کافی حقیقت نظر آرہی ہے کیونکہ جو کوی بھی کرکٹ کھیلا ہوا ہے یا کرکٹ کے کھیل کو سمھجتا ہے اور جس کسی نے بھی لارڈز کا ٹیسٹ شروع دن سے دیکھا وہ سب حیران ہیں کہ عامر اتنی اچھی باولنگ کر رہا تھا اور اسکی باولنگ کی وجھہ سے انگلینڈ کے چار کھلاڑی آوٹ ہوچکے تھے اور سات کھلاڑی ١۰۲ رنز پر آوٹ ہوچکے تھے تو اچانک وہ نیگیٹف باولنگ کیوں کرنے لگا اور جسطرح سے اسنے نو بالیں کرایں وہ تو صاف لگ رہا تھا کہ جان بوجھہ کر کی گیی ہیں جسکا اشارہ مایک ھولڈنگ نے بھی اپنی کمنٹری میں کیا اور پھر کپتان کی فیلڈ ارینجمینٹ جس سے صاف لگ رہا تھا کہ بیٹس مین آرام سے رن بنایں اسکے بارے میں بھی مایک ھولڈنگ کہتا رہا کہ سلمان بٹ کیوں ایسا کر رہا ہے۔ اب سچای تو سامنے آہی جایگی اور اگر یہ سب انلوگوں نے جانتے بوجھتے کیا ہے تو اس بار اسکا نوٹس سپریم کورٹ کو لینا چاہیے کیونکہ انلوگوں نے پاکستان اور اسکی عوام کو جسطرح ساری دنیا کے سامنے شرمندہ کروایا ہے اور پوری قوم کو رسوا کیا ہے جو کوی بھی اسمے ملوس ہو ان سب پر تا عمر نہ صرف بینڈ لگنا چاہیے بلکہ انکے سارے اکاونٹ جو انہوں نے پاکستان کرکٹ سے بناے ہیں وہ سب سیز کر دینے چاہیے اور انہیں وہاں پہونچادینا چاہیے جہاں سے انہوں نے کرکٹ شروع کی تھی۔ لیکن ایسا کرے گا کون سواے سپریم کورٹ کے کیونکہ حکومت میں تو بیٹھے ہوے سب ہی ویسا ہی کچھ پاکستان کے ساتھھ کر رہے ہیں ۔

میں آج اپنے اور پوری پاکستانی قوم سےاور خاص طور سے اپنی قوم کے سارے نوجوانوں چاہے وہ پاکستان میں  رہتے ہوں یا دنیا کے کسی اور ملک میں دل سے ایک سوال کرتا ہونکہ ہم ایک غیرت مند، با ظمیر، اور عزت مند قوم کہلانے کے اھل ہیں ؟
 
میرا خیال کیا میں سمھجتا ہونکہ ابتو ہر کوی یہ کہے گا کہ بلکل بھی نہی کیونکہ جس قوم پر رمظان کے اس مبارک مہینے میں ایسا سیلاب آیا جسمیں لاکھوں کروڑں لوگ بے گھر ہوگیے، بھوکے پیاسے سڑکوں پر کھلے آسماں کے نیچے اپنی زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں اور اسمیں چند صاحب حیصیت لوگوں نے اپنی زمینیں اور جایدادیں بچانے کے لیے جانتے بوجھتے زندہ انسانوں کو سیلاب کی نظر کردیا جنکی اپنے پیسوں کی ھوس نے کتنے انسانوں کو بے گھر کر دیا اور ہم سب یہ سارہ کچھھ ابتک پڑھتے اور دیکھتے ہی رہے ہیں ۔ اسی رمظان کے مہینے میں ہماری ہی قوم کے لوگوں نے جو خود بھی روزے سے تھے دو نوجوانوں کو سر عام پولیس کی موجودگی میں جانوروں سے بتر طریقے سے قتل کیا اور پھر انکی لاشوں کے ساتھھ جو بے حرمتی کی گیی اسکا ہم سب نے کیا کیا۔ ہمارے لیڈران اپنے کو ٹی وی پر یا اخباروں میں اپنے بیانات دلوانے کہ جس میں وہ بہت ماہر ہیں اور ہمارے ملک کی ایک بڑی پارٹی کے قایدین نے تو ان دونوں نوجوانوں کے غموں میں ڈوبے گھر والوں پر اتنا احسان کیا کہ انکے گھر جانے کی بجاے انہیں تعزیت بخشنے اپنے پاس بلوایا اور کسی کے پوچھنے پر جواب تو ہر بات کا ہمارے لیڈران کے پاس موجود ہوتا ہی ہے تو اسکا جواب بھی دیا گیا کہ ہمارے لیڈران کا اس دنیا میں رہنا زیادہ ظروری ہے انکی سیکوریٹی کی وجھہ سے ایسا کرنا پڑا۔ یا پھر ہماری نااھل حکومت کے وزیروں اور مشیروں کے وہی گھسے پٹے بیانات جو ایسے موقعوں پر وہ دیا کرتے ہیں اور ہم سب بے ظمیروں بے غیرتوں کی طرح ایسے سارے حادثات پر سب کچھھ جان کر بھی خاموش بیٹھھ جاتے ہیں اور اپنی زندگی کی گاڑی پھر سے چلانے  میں لگ جاتے ہیں اخباروں ٹی وی پر چند دنوں تک اسکا چرچا رہتا ہے اور پھر کوی حادثہ ہوتا ہے تو پچھلا حادثہ ایسے بھلاتے ہیں کہ جیسے کبھی ویسا کچھھ ہوا ہی نہیں تھا۔ ابتو اس طرح کی بحیثیں انٹرنیٹ پر ہم لوگ فیس بک پر اور اس جیسی سایٹ پر اپنے دوستوں اور احباب سے شیر کرتے ہیں اور پھر کسی دوسرے واقعے کے ہونے کا انتظار کرتے ہیں ہم سب کتنے بے حس ہوچکے ہیں کچھھ بھی ہورہا ھے تو ہونے دو یہ کہہ کر اپنے کو دوسروں کے سامنے کہ پاکستان میں جو ہورہا ھے تو ہم کیا کر سکتے ہیں ہاں ہم یہ ظرور کر سکتے ہیں کہ پارٹیوں میں بیٹھکر پاکستان کی باتوں پر اپنے ماہرانہ راے دینے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں لیکن کچھھ کرنے سے جان جاتی ہے حتی کہ لکھنے میں بھی ڈرتے ہیں کہ کہیں کوی ہمیں کچھ کر نہ دے اور ویسے کھلے دل سے سبھوں کے سامنے یہ کہتے کبھی نہیں چوکتے کہ موت تو ایک دن آنی ہی ہے۔ ہم کتنے دوگلی قوم ہوچکے ہیں ۔
 
آج ہر کوی صرف اور صرف زرداری کو کیوں کرپٹ اور ملک کی دولت لوٹکر باہر جایدادیں بنانے والا کہتا ہیں جبکہ ہماری ساری قوم جانتی ہے کہ ہمارے اسوقت جتنے بھی لیڈران ہیں جنمیں وزیراعظم سے لیکر سارے وفاقی اور صوبای منسٹران، سینیٹرز، اسمبلی کے ممبران، اپوزیشن پارٹیوں کے قایدین جنمیں زیادہ تعداد انکی ہیں جو زرداری کی طرح ہی عوام کی دولتیں لوٹ کر اندر اور باہر اپنی جایدادیں بناے ہوے ہیں اور ہم صرف ایک یا کچھ لوگوں کو ملک لوٹنے والا سمہجتے ہیں۔ آج میں ان سارے لیڈران سے سوال کرتا ہونکہ وہ سب خود سے ابھی بتادیں کہ پاکستان کی سیاست میں آنے سے پہلے انکے پاس کتنا کچھ تھا اور سیاست میں آنے کے بعد کیا کچھ ہے انسب کے پاس۔ ان سارے پیسوں کا حساب اب پاکستانی قوم کے ہر فرد کو آپ سب نے دینا ہوگا وہ ساری دولت کا بھی بتانا ہوگا جو آپلوگوں نے پاکستان کے بینکوں سے قرضوں کی صورتوں میں لیا تھا اور بعد میں وہ کروڑوں پاکستانیوں کے پیسے بینکوں سے معاف کرالیے اور ان پیسوں کو غیرقانونی طریقوں سے باہر بھیجا گیا اور اپنی جایدادیں باہر بنای گئیں۔
 
آج میں ۹۸ فی صد پاکستانیوں سے ہاتھہ جوڑ کر التجا کرتا ہونکہ ابتو ہمیں جاگنا ہی ہوگا کیونکہ ہم غیرت مند، باظمیر اور عزت والے ان بزرگوں کی اولادیں ہیں جنہوں نے ہر طرح کی قربانیاں دے کر ہمیں آزادی دلوای، ہمیں اس دنیا میں آزاد مملکت دی بہت شرمندہ کردیا ہمنے انسبکو لیکن اب نہیں بلکل بھی نہیں اب ہمیں ان سارے لیڈرانوں سے حساب لینا ہوگا حقیقت میں جاگنا ہوگا ورنہ یہ لوگ ہمیشہ کی طرح اب بھی اسی امید میں ہیں کہ ایک کی باری ختم ہو تو ہماری باری آے پاکستان اور پاکستانیوں کو لوٹنے کی لیکن ہم آج اپنے ان بزرگوں کی دی ہوی قربانیوں کی قسم کھا کر یہ عھد اور وعدہ کرتے ہیں کہ اب پاکستان میں کوی میوزیکل چیر ہم ان سیاستدانوں کو بلکل نہیں کھیلنے دینگے اب ہمیں ان سب سے اور ان جیسے ہر ایک کا احتساب کرنا ہوگا اب ہمیب کوی دھاندلی والے الیکشن نہیں چاہیے اور نہ ہی ایسے لیڈران چاہیے جو صرف اور صرف کسی نہ کسی طور سے پاکستان اور پاکستان کی عوام کو لوٹنا جانتے ہوں اور چاہے وہ ہمارے کھلاڑی ہی کیوں نہ ہوں جنہوں نے رمظان کے اس مقدس مہینے میں جبکہ لاکھوں ہمارے اپنے پاکستانی اس سیلاب میں اپنا سب کچھ گوا بیٹھے اور ساری قوم پاکستان کے اندر اور باہر رہنے والے سب ہی اسپر افسوس اور انکی ہر طرح سے مدد کر نے میں لگے ہیں اوریہ ہمارے کھلاڑی اپنی دولت کی ہوس میں پاکستان کو دنیا بھر میں پھر سے شرمندہ کروارہے ہیں لیکن اس بار پہلے کی طرح بلکل نہیں ہوگا اس بار ان سب کا بھی احتساب ہوگا اور یہ احتساب یہ گورنمنٹ یا اسمبلیوں میں بیٹھے لوگ نہیں کرینگے کیونکہ وہ خود کونسے دودھ میں نہاے ہوے ھیں ابتو انسب کا احتساب پاکستان کی جاگی ہوی ۹۸ فیصد عوام کریگی اپنی عدالتوں اور اپنی افواج کو اپنے ساتھ ملاکر بغیر کسی فوجی مارشلا کے لاے ہوے اور اب کسی کو کسی طور پر ملک سے فرار نہیں ہونے دیا جایگا اب حساب کا وقت آگیا ہے انسبھوں نے ابتو پاکستانی عوام کو حساب دینا ہی ہوگا اور جو نہ دیگا اسکے ساتھ کہیں پاکستانی قوم ویسی ہی جانوروں والی حرکت نہ کردیں جسکی اﷲ نے ایک مثال اس رمظان کے مہینے میں دو نوجوانوں کو جس بربریت سے قتل کیا گیا ویسا ہی نہ ہو جاے۔

آج ہم سب پاکستانیوں نے اپنے آپ سے صدقے دل سے یہ وعدہ کرنا ہے کہ چاہے ہماری ہمدردیاں کسی بھی پارٹی کے ساتھہ ہو ہم چاہے کسی پارٹی کے کارکن ہوں یا نہ ہوں ابسے ہمنے صرف اور صرف پاکستانی قوم بنکر جاگنا ہے آج سے ہم کسی ایک واقعے کے ہونے پر صرف خاموش تماشای نہیں ہونگے ہم صرف پارٹیوں میں بیٹھکر اس موظوں پر گپیں لگا کر اپنے اپنے گھروں کی ظرف نہیں جاینگے  اب ہمکو ایک قوم بنکر ساری دنیا کو بتانا ہے کہ ہم بےحس بے غیرت اور بے شرم قوم نہیں ہیں ہم ان بزرگوں کا خون ہیں جنہوں نے ہمیں عزت اور غیرت کے ساتھہ یہ پاکستان دلوایا ہے اب اور اپنے ان بزرگوں کی ارواحوں کو بےچین نہیں رہینے دینگے
 
اب تو ایسا انقلاب بغیر خوں خرابے کے ہم ۹۸ فیصد پاکستانیوں نے لانا ہی ہوگا ہاں صرف اور صرف اب إ ہاں اس رمظان کے بابرکت مہینے میں ہم پاکستانیوں نے عہد کرنا ہی ہوگا بہت بے وقوف اور بہت کھیل اور لوٹ لیا ان سیاستدانوں نے اور ہماری بیوروکریسی نے لیکن اب نہیں کیونکہ آج سے ہر پاکستانی کا صرف اور صرف ایک نعرہ اور اسکو حاصل کرنے کی جستجو ہے کہ ہر چیزکا ہر پیسے کا ہر لوٹ کا حساب دو حساب دو حساب دو 
 
اب نہیں بیٹھے گی خاموش یہ غیرت مند پاکستانی قوم بہت بے وقوف بنا لیا لیکن کہتے ہیں نہ کہ ہر چیز کا وقت ہوتا ہے اور اب ۹۸ فی صد پاکستانیوں کے جاگنے کا وقت آہی گیا ہے۔
 
ہاں میں دیکھہ سکتا ہونکے اب حقیقت میں پاکستان کو ان سب برایوں سے چھٹکارہ ظرور ملے گا مجھے انشااﷲ ایسا ہوتے نظر آرہا ہے اور کسی نے بلکل سچ کہا ہے کہ جب کسی قوم میں وہ لوگ لکھنے لگیں جنکا کام لکھنا نہیں ہوتا اور جو خود ایک عام انسان ہوتے ہیں جو ایک وقت آتا ہے کہ وہ خود جاگتے ہیں اور پھر جب وہ اپنے لوگوں کو آواز دیتا ہے تو اسکی آواز پر سبکو اٹھنا ہی پڑتا ہے کیونکہ وہ دلسے اپنے ملک کا دکھہ اور حالات دیکھا ہوا ہوتا ہے۔ ہا ں مینے بھی کبھی نہیں لکھنے کا نہ ہی سوچا اور نہ ہی چاہا اور نہ ہی میں کوی پولیٹیکس میں آنے کا ڈیزایر رکھتا ہوں آخر کبتک ہم دنیا کے سامنے ذلیل ہوتے رہینگے اور یہ دو فیصد لٹیرے ہمیں ایسے ہی لوٹتے رہینگے ہر چیز کی کوی حد ہوتی ہے اور اب حقیقت میں پانی ہم پاکستانیوں کے سروں تک آگیا ہے اب تو ہم ۹۸ فیصد پاکستانیوں کو جو دنیا کے کسی خطے میں ہوں پاکستان کے لیے جاگنا ہی ہوگا ہر مقصد کو بالاے طاق پر رکھکر ہمیں اپنے پاکستان کو جن جن نے اسکو لوٹا ہے وہ سب واپس دلانے کا وقت آگیا ہے ہاں کیونکہ ہم پاکستانی یہ بھی جانتی ہیں کہ اﷲ اپنے بندوں کو ہوش میں لانے کے لیے کسی نہ کسی طور پر انہیں آگاہ کرتا ہے اور ہم پاکستانیوں کو تو جو اسکی وحدانیت پر یقین رکھتے ہیں اس رمظان کے مہینے میں تو اسنے سبسے پہلے سیلاب کی صورت میں اور پھر دو مسلمان بھایوں کا قتل عام اور پھر اب پاکستانی کھلاڑیوں کا اس مقدس مہینے میں پیسوں کے لیے پاکستان اور ساری پاکستانی قوم کو دنیا بھر میں شرمندہ کروانا۔ آج چوتھا ٹیسٹ ہارنے کے بعد ڈیوڈ گاور سرآین بوتھم اور ایک اور ماظی کا  ایک اورکرکٹر آپس میں ٹی وی پر پاکستانی کھلاڑیوں کے میچ فکسنگ کے اوپر بات کر رہے تھے جسپر سرآین بوتھم نے بہت ہی دکھہ کے ساتھہ کہا کہ یہ کوی پہیلی بار نہیں ہوا ہے اور جو کھلاڑی اس میں ملوث ہیں انہوں نے زرہ بھی اپنے ان کھلاڑیوں یا اپنے پاکستانی عوام کا نہی سوچا کہ ابھی پوری پاکستانی قوم سیلاب میں ڈوبی ہوی ہے انکی یہ باتیں سنکر میں ابتک نہ سو سکا اور لکھنے بیٹھہ گیا صرف اور صرف اپنے ۹۸ فیصد پاکستانیوں جنپر ہمیں مان ہے کہ وہ یعنی ہم سب نے اب جاگنا ہوگا اور ان ساری ذلتوں سے اپنے معاشرے کو نجات دلوانا ہوگا۔
 
آج سے ًمیں کے بجاے ہمً بنکر ہمیں رہنا ہوگا آجسے ً تیرا یا میرا نہیں ہمارا ً ہوگا
 
آج ہمیں ہمسب پاکستانیوں کو یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ ہمیں یہ وڈیرے، جاگیردار،سرمایہ دار اور پاکستان کو اپنا خاندان یا موروثی لوگوں سے ھمیشہ کے لیے چھٹکارا حاصل کرنا ہی ہوگا اور انکے ساتھہ ملے ہر صحافی ٹی وی اینکرز سے بھی نمٹنا ہوگا کیونکہ یہ لوگ صرف معصوم پاکستانیوں کو اپنا ورکرز بنا کر انکے ساتھہ کھیلتے ہیں جسطرح یہ پورے پاکستان کو اپنی جاگیر سمھج بیٹھے ہیں کہ کسی کا ایک بھای یا بیٹا تو کسی کا چاچا بھتیجا تو کسی کا داماد تو کسی کا سسر یا کسی کا بیٹا ہر پارٹی میں بٹے ہوے ہیں تاکہ جو بھی آے صرف اور صرف یہی لوگ پاکستان کو اور پاکستانیوں کی محنت کی کمای کو لوٹ سکیں۔َ
 
اب ہمیں یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ ہم کسی طور ان لٹیروں کو نہی آنے دینگے اور ایک ایک سے حساب لینے کا وقت آگیا ہے۔
 
ابتو اٹھنا ہی ہو گا ظلموں کا حساب لینا ہی ہوگا اور آجسے ان دو فیصد ظالموں کو حساب دینے کی تیاری کرنی ہوگی ورنہ ۹۸ فی صد پاکستانیوں کو ملکر انکے کیے ظلموں کا حساب لینا ہی ہوگا۔
 
ایک بات آخیر میں کہ یہ نیشن آف پاکستان کو ہمارے بزرگوں نے آزاد کروایا تھا قایم رہنے کے لیے تو انشااﷲ تا قیامت تک یہ آزاد ہی رہیگا اور اب پاکستان اور پاکستانیوں کا حقیقی دکھہ درد رکھنے والے لوگ ہی پاکستان کو لیڈ کرینگے جو کسی بھی فوجی مارشل لا کی پیداوار نہ ہو اور نہ ہی ورثے میں چلی سیاست کے علمبردار بھی نہ ہوں۔ ہاں کوی ظروری نہی کہ کوی بہت ہی پڑھا لکھا ہی لیڈ کرے دنیا میں کتنی مثالیں موجود ہیں کہ زیادہ نہ پڑھے ہونے کے باوجود لیڈروں نے اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جسکے لیے کچھہ کرجانے کی امنگ اور خواہش موجود ہو جو اپنے وطن کی مٹی سے دل سے پیار کرتا ہو جو اپنے یا اپنے خاندان کے لیے دولت لوٹنے نہی بلکہ پاکستانیوں کو سکون روزی بھوک اور پیاس سے چھٹکارا دلواسکے ایسے لوگ اب قیادت کرینگے پاکستان کی انشااﷲ جہاں اﷲ نے ہم پاکستانیوں کو اس رمظان میں سنبھلنے کے اشارے دے دیے ہیں تو اب وہ ۹۸ فی صد پاکستانیوں میں سدھار کا بعث بھی بنے گا اور اسکے لیے اب وطن سے دور رہنے والوں کو اگر اسکے لیے واپس پاکستان جانا پڑیگا تو وہ اب یہ بھی کر جاینگے اپنے وطن کے لیے انشااﷲ إ
 
پاکستان زندہ باد پایندہ باد
قوی العزیز